حضرت بی بی فاطمہ کو عطیہ

حضرت بی بی فاطمہ کو عطیہ
حضرت بی بی فاطمہ کو عطیہ

حضرت علی رضی اللہعنہ نے اپنے ایک شاگرد سے فرمایا کہ میں تمہیں اپنا اور اپنی بیوی فاطمہ کا جو حضور صل اللہ علیہ سلم کی صاحبزادی اور سب گھر والوں میں زیادہ لاڈلی تھیں، قصہ نہ سناؤں ، انہوں نے عرض کیا، حضرور سنائیں فرمایا کہ وہ خود چکی جس سے ہاتھوں میں پڑ گئے تھے اور خود ہی مشک بھر کر لاتی تھیں جس سے سینے پر رانی کے نشان پڑ گئے تھے، خود ہی جھاڑو دیتی تھیں جس کی وجہ سے کپڑے میلے رہتے تھے۔ ایک مرتب حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ لونڈی غلام آئے، میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ اگر تم اپنے والد صاحب صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جا کر ایک خادم مانگ لاؤ تو اچھا ہے سہولت رہے گی۔ وہ گئیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لوگوں کا مجمع تھا، اسی لئے واپس چلی آئیں حضور صلی اللہ علی مسلم دوسرے روز خود ہی مکان پر تشریف لائے اور فرمایا کہ تم کل کس کام کو آئی تھیں ؟ وہ چپ ہو گئیں ۔ (شرم کی وجہ سے بول بھی نہ سکیں) میں نے عرض کیا حضور میں بتاتا ہوں، چکی سے ہاتھ میں نشان پڑ گئے مشکیزہ بھرنے کی وجہ سے سینے پر بھی نشان پڑ گیا ہے جھاڑو دینے کی وجہ سے کپڑے میلے رہتے ہیں۔ کل آپ کے پاس کچھ لونڈی غلام آئے تھے ، اس لئے میں نے ان سے کہا تھا کہ ایک خادم مانگ لائیں تو ان مشقتوں میں سہولت ہو جائے حضور صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بیٹی فاطمہ اللہ سے ڈرتی رہو اور اس کے فرض ادا کرتی رہو اور گھر کے کاروبار کرتی رہو اور جب سونے کے لئے لیٹو تو سبحان الله ۳۳ بار الْحَمْدُ لِلهِ ۳۳ مرتبہ اور اللہ البر ۳۴ مرتبہ پڑھ لیا کرو۔ یہ خادم سے بہتر ہے ۔ انہوں نے عرض کیا کہ میں اللہ کی تقدیر) اور اسکے رسول کی تجویز سے راضی ہوں۔ (بخاری مسلم، ابوداود والحفظ له)

تبصرے